Ahsantum

 Al-Isra (The Journey by Night) 17:7

"If you do good, you do good for yourselves; and if you do evil, [you do it] to yourselves." Then when the final promise came, [We sent your enemies] to sadden your faces and to enter the temple in Jerusalem, as they entered it the first time, and to destroy what they had taken over with [total] destruction.

"A true believer believes in helping others even when they hate him or mistreat him because his intention is for faith, not for people."

"Life is like a book. Some pages are filled with joy, others with sorrow, challenges, and heartbreak.
But don’t close your life’s book too soon — the best page, or perhaps the best chapter, may still be waiting to be written."

"اگر تم نیکی کرو تو اپنی ہی جانوں کے لیے نیکی کرتے ہو، اور اگر تم برائی کرو تو اپنے ہی لیے برائی کرتے ہو۔ پھر جب دوسرا وعدہ آیا تو ہم نے تمہارے دشمنوں کو بھیجا تاکہ وہ تمہارے چہروں کو غمگین کریں اور بیت المقدس میں داخل ہوں جیسے وہ پہلی بار داخل ہوئے تھے، اور جس چیز پر ان کا قابو ہو اُس کو پوری طرح تباہ کر دیں۔"

"ایک سچا مؤمن دوسروں کی مدد کرتا ہے، چاہے وہ اس سے نفرت کریں یا اُس کے ساتھ بدسلوکی کریں، کیونکہ اُس کی نیت لوگوں کے لیے نہیں بلکہ ایمان کے لیے ہوتی ہے۔"

"زندگی ایک کتاب کی مانند ہے۔ اس کے کچھ صفحات خوشیوں سے بھرے ہوتے ہیں، کچھ غم، آزمائشوں، اور ٹوٹنے کے لمحات سے۔
لیکن اپنی زندگی کی کتاب کو جلدی بند نہ کرو — ہو سکتا ہے بہترین صفحہ یا سب سے خوبصورت باب ابھی لکھا جانا باقی ہو۔"

خود سے بات کرنا ایک نہایت مؤثر اور مثبت عمل ہے، کیونکہ انسان کا جسم، دماغ اور روح — تینوں اُس کی اپنی باتوں اور خیالات سے گہرا اثر لیتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ خود کلامی ہمیشہ محبت، یقین، اور اعتماد سے بھرپور ہو۔ اپنی گفتگو کو شعوری طور پر مثبت رکھیں، کیونکہ آپ کا ہر خُلیہ، ہر سانس، اور ہر احساس، آپ کے کہے ہوئے الفاظ کو جذب کرتا ہے۔
یہ چند جملے روزانہ اپنے آپ سے ایمان، یقین اور اطمینان کے ساتھ دہرائیں:
میں بالکل صحت مند اور توانائی سے بھرپور ہوں۔
میں خوشحال، مطمئن اور دولت مند ہوں۔
مجھے ہر چیز بہترین وقت پر، بہترین صورت میں ملتی ہے۔
میں پُرجوش، پُراعتماد اور خوش ہوں۔
کائنات، فطرت اور میں — ایک خوبصورت ہم آہنگی میں جڑے ہوئے ہیں۔
میں ہمیشہ صحیح جگہ، صحیح وقت اور صحیح عمل میں مصروف رہتا ہوں۔
میرے لیے ہر دروازہ آسانی سے کھل جاتا ہے۔
مجھے اپنی صلاحیتوں پر مکمل یقین ہے۔
کامیابی، خوشی اور سکون میرا حق ہیں۔
میں ہر روز ترقی کر رہا ہوں۔
خدا میری ضرورتوں کو بہترین انداز میں پورا کر رہا ہے۔
صحیح لوگ، صحیح مواقع اور درست راستے میری زندگی میں آ رہے ہیں۔
میرا ایمان مضبوط اور غیر متزلزل ہے۔
میں یقین رکھتا ہوں کہ ہم ہر کام اپنے خالق کی مدد سے انجام دے سکتے ہیں۔
میرا خالق میرے ساتھ ہے. اسی لیے جیت ہمیشہ میری ہوتی ہے۔

جب خوب بھوک لگی ھو. جو بھی کھاؤ گے. بہترین کھانا ھو گا.
خوب محنت کرنے کے بعد جہاں بھی لیٹو گے. تمہیں خوب نیند آۓ گی. وہ تمہارے لیے بہترین بستر ھو گا.
لوگوں سے اچھا برتاؤ کر کے ان کے دلوں میں گھر بنا سکتے ھو. وھی شاندار گھر ھو گا.

سقراط کے پوچھا گیا. تم توھین کیے جانے پر بھی مسکرا دیتے ھو. تم یہ کیسے کر لیتے ھو. اس نے جواب دیا. مجھے بتاؤ. اگر کوئی تمہیں گفٹ دے اور تم قبول نہ کرو. تو وہ گفٹ کہاں جائے گا. ظاھر ھے. دینے والے کے پاس.
یہی صورت بے عزتی اور توھین کے معاملے میں ھے. جب تم قبول نہیں کرتے. تو وہ واپس اپنے مالک کے پاس رہ جاتی ھے.
یہ بہت خوبصورت اور عمیق حکمت پر مبنی قول ہے جو سقراط (Socrates) سے منسوب کیا جاتا ہے۔
اس کا مفہوم یہ ہے کہ: "تذلیل، توہین یا برے الفاظ اُس وقت تک تمہیں نقصان نہیں پہنچا سکتے جب تک تم خود اُنہیں اپنے اندر جگہ نہیں دیتے۔"
سقراط کا مسکرانا دراصل ایک روحانی قوت کی علامت ہے. وہ یہ بات سمجھتا تھا کہ دوسروں کے رویے ان کے اپنے ظرف اور شعور کا عکس ہوتے ہیں، تمہارے نہیں۔
خلاصہ: اگر کوئی تمہیں گالی دے، تمہاری توہین کرے، یا تمہارے ساتھ بدتمیزی کرے،
اور تم اس کو دل پر نہ لو، تو وہ زہر تمہیں نہیں بلکہ واپس اسی کو متاثر کرتا ہے جس نے وہ پھینکا تھا۔
یہی وجہ ہے کہ سقراط نے کہا
"توہین ایک تحفہ ہے، اگر تم اسے قبول نہ کرو تو یہ دینے والے ہی کے پاس رہ جاتی ہے۔"

Comments

Popular posts from this blog

Record Your Voice and Listen

References for Ahsantum

Teri Namaz Be Suroor